Add To collaction

لیکھنی ناول -20-Oct-2023

تُو عشق میرا از قلم عائشہ جبین قسط نمبر13

وہ اس وقت کلب میں بیٹھا تھا ہاتھوں مٕیں سگریٹ پکڑے نجانے کونسے خیالوں میں گم تھا جب حیدر نےاس کے آگے ہاتھ لہرایا اور عبداللہ اس کے ساتھ آکربیٹھا جگر واپس آجا اگر یہی حرکت کرنی ہےتو آتا ہی نہٕیں اور نہ ہم دونوں کو بلاتا اس کا تو پتا نہیں پر مٕیں بہت مصروف تھا وہ عبداللہ کو دیکھ کر بولا کب سے ایسی کوشش میں ہو کہ میں بھی تیری طرح اپنے ماں باپ کی رضا کے آگے گھٹنے ٹیک دوں بس وہ ایک بار بولے کہ بس حیدر اب اور نہیں اب ہم تمھاری شادی دیکھنا چاہتے ہیں وہ بڑی شاندار ایکٹنگ کرتے ہوۓ بولا تو عبداللہ زور سے ہنسا جس کی وجہ سے علی نے ناسمجھی سے ان دونوں کو دیکھا
تم دونوں کب آۓ کیا بول رہا تھا تو میں نے سنا نہٕیں علی بولا جب تو نے ہماری سننی نہیں اور اپنے رنگین خیالوں میں رہنا تھا تو نہ آتا گھر سے نہ بلاتا ہمٕیں کیابات جب تیرا دل گھر سے باہر آنے کو نہیں تھا تو کیا آیا ہم سمجھتے ہیں ابھی تیرا دل کہاں کرتا ہوگا ہم سےملنے کو حیدر نے عبداللہ کے ہاتھ پر ہاتھ مارا
اور آنکھ دباٸی او علی کو دیکھ کر ہنسنےلگے ان دونوں کی بات سمجھ آنےپر وہ ان کو غصے سے دیکھ کر بولا شرم کرو بے بے غیرت اور بےشرم ہو تم دونوں ایسی کوٸی بات نہیں چل ایسی نہیں تو ویسی بات بتا دے ہم وہ بھی سن لیے گے حیدر نے علی کو بول کر اس کے بلکل ساتھہک بیٹھ گیا چل اب شروع ہوجا جو تو سناۓ گا ہم سب سنے گے وہ دانت نکال کے بولا کیا سناو تجھے میں سمجھا نہیں کچھ اب ایسے تو نہ بول تو جگر ہے جو سناے گا ہمبسب سن لے گے عبداللہ نے گفگتو میں اپنا حصہ ڈالا اب چپ کروتم دونوں کوٸی اوربکواس کی تو منہ توڑ دوں گا تم دونوں کا ویسے دل کر رہا تھا دونوں سے ملنے کا تو بلایا تھا اب سوچ رہا ہو ں بہت بڑی غلطی کردی تم گدھوں کو بلا کر اچھا تھا میں گھر ہی رہتا جی جی اب ہم گدھے لگےگے تجھے اب تیرے دل گھر بلکل اپنے کمرے میں لگتا ہوگا وہ ہنسنے لگے
ہھر بکواس دل کررہا مارو تمھارے سر میں کوٸی چیز جہنم میں جاو تم اب بات نہیں کروگا تم بہت شیپ باتیں کرتے ہو چل خیر ہے ہم تو خالی باتیں کرتے تو تو حرکتیں کرتا ہے چیپ
عبداللہ نے اس کو گلےسے پکڑتے ہوۓ بولا صبر کر تجھے تو بتاوں میں اتنے میں وہ تینوں آپس میں گھتم گھتا ہوگے کیا ہورہا ہ سب گاٸز صدف بڑی اداسےبولی تو وہ تینوں سیدھے ہوۓ کچھ نہیں ویسے ہی ہماری آپس ک بات تھی تم یہاں اس وقت کیا کررہی ہو حیدرنے اس کو دیکھ کر منہ بناکرپوچھا یہ تو تم علی سےپوچھو اسی نے بہت اسرار کرکے مجھے بلایا ہے ٹاٸم بلکل نہیں تھا میرے پاس بہت مشکل سے آٸی ہوں وہ نزاکت سے بولی اگر تم اتنی مصروف تھی تو کیوں آٸی نہ آتی منع کردیتی ایسی بھی کیا مجبوری تھی تم اپنا وہ بہہہہت ضروری کام کرتی نا عبداللہ بھی رکھا ٸی سے بولا تم دونوں کو شاید میری بات کی سمجھ نہیں آٸی میں یہاں علی کے بار بار اسرا کرنے پر آٸی ہوں چاہو تو علی سے پوچھ لو وہ ادا سے مسکرا کر بولی تو ان دونوں نے اچنھبے سے علی کو دیکھا جو فون کو دیکھ رہا تھا علی یہ صدف کیا بول رہی ہے وہ کہ زبان بولے تو نے بلایااس کو یہاں اور ہمیں بتایا بھی نہیں ہا ہا میں نے بلایا تھا میں بول گیا بتانا تم لووں کو وہ غاٸب دماغی سے بولا اور فون کو بند کردیا جہاں ابھی کچھ دیر پہلے bestie کے نام سے کال آرہی تھی اس نے ایک ٹھنڈا سانس خارج کیا اور وہ ان کی طرف متوجہ ہوا جہاں حیدر اور عبداللہ اس کو ناسمجھی سے دیکھ رہے تھے کیا ہوگیا چلو چل کر ڈنر کرتے ہیں کسی اچھی جگہ وہ فون پاکٹ میں رکھتے ہوۓ بولا یار اگر یہ پلان رھا تو سحرش اور ہادیہ کو بھی بلا لیتا تو زیادہ اچھالگتا حیدر نے صدف کو دیکھ کر بولا سحرش کو ابھی رستے سے پک کرلیتے ہیں اور ہادیہ کا موڈ نہں تھا آنے کا
اس کا تیرے ساتھ آنےکا موڈ نہیں تھا عبداللہ حیرت سے بولا
ہاں اور کیا میں جھوٹ بول رہا ہو ں وہ بول کر ادھر اھر دیکھنے لگا حیدر بڑے غور سے علی اور صدف کو دیکھ رہا تھا اس کو علی کا نظریں چرانا کھٹک رہا تھا
اب چلنا ہے کہ ساری رات یونہٕی ہادیہ اور سحرش نامہ سنتے گزر جاۓ کی صدف اٹھلا کربولٕی تم دونو ں جاو مجھےایک ضروری کام یاد آگیا ہے مجھے جانا ہے حیدر سلگتے لہجےمیں بولا اور اس نے عبداللہ کو اشارہ کیا جس کو اس نے سنجھ کر سر ہلایا اچھا کونسا کام تجھے سے ویلے کو یاد آگیا اور تو عبداللہ تو نے جانا ہے کہ نہیں وہ چڑ کر بولا نہیں یار میں بھی نہیں آسکتا عبداللہ نے بھی معذرت کی ٹھیک ہے جیسے تم دونوں کی مرضی اب بات مت کرنا ممجھ سےمیں بچہ نہیں ہوں سمجھ رہا ہو تمھارا رویہ وہ غصے سے بولا چھوڑ نا علی اب جو نہیں آنا چاہتا تو اس سے زبردستی تو نہیں کر سکتے تم نے بولا ان دونوں یہ نہیں جانا چاہتٕے تو کیا کرسکتٕےہٕں اگر تم بولو تو ہم بھی نہیں جاتے وہ اس کا بازو پکڑ کر نزاکت سے بولی نہیں تم اور میں چلرے جس کو نہیں آنا نہ آۓ وہ مجھےکسی سےکوٸی فرق نہیں پڑتا وہ بول کر تیزتیزقدم اٹھاتا وہاں سےچلا گیا صدف بھی اس کے سارھ مغرورسی چال چلتی بنی مگر ان دونوں کی طرف طنزیہ مسکراہٹ سے دیکھنا نہیں بھولی وہ دونوں علی کو صدف کے ساتھ جاتا حیرت سے دیکھ رہے تھے جب وہ ان کی نظرو ں سے اوجھل ہوگے تو دونوں کندھے اچکا کر اپنا سامنہ لےکر اپنے اپنے گھروں کی جانب چل دیے وہ رات کوکافی دیر سے گھر آیاتھا انگلی میں گاڑی کی کیز گمھاتا ہوا وو سیڑھیاں چڑھنے لگا توبا کو جمیلہ شاہ نے آواز دی تو روک کر پلٹا جی امی کیا ھوگیا ہے آپ ابھی تک کیوں جاگ رہی ہیں طبعیت توٹھیک ہے آپ کی وہ انکے گلے میں لاڈ سے بازو ڈال کر بولا
میں تو ٹھیک بوں اور تمھارا ویٹ کر رہی تھی کچھ خیال ہے کب سے گے ہوۓگھر یہ وقت ہےگھر آنےکا
اب تمھاری شادی ہوگی ہے ٹاٸم سے گھر آیا کرو اب یہ حرکتیں بند کرو اپنی وہ اس کو سمجھاتے ہوۓبولی ہادیہ کب سے ویٹ کررہی ہے تمھارا اس نے ابھیتک کھانا بھی نہیں کھایا جاو اپنے کمرے میں اور اس کو کھا نا ضرو رکھلا دینا چلو جی کھانا کٕیوں نہیں کھایا کھالیتی میں نے منع کیا تھا کیا اس کو جو اب تک بیٹھی ہے اور یہ کیا اب میں اس کی وجہ سےکہی اپنی مرضی سے آجا بھی نہیں سکتا کہ آپکی لاڈلی کوکھانا کھانا ہے اچھی مشکل میں پڑھ گیا ہو ں میں شادی کرکے اب اس کو کھانا بھی میں کھلاوں اس کے اپنےہاتھوں پر مہندی لگی ہے کیا وہ نروٹھے اندازمیں بولا علی تم سے یہ کس نے بولا کہ تم باہر مت جاو مگر وقت سےگھر آٶں اور ہادیہ ایک مشرقی لڑکی جو کھانے پر اپنے شوہر کاخیال کرتی ہے وہ چاہتی ہے کہ وہ اپنےشوہر کے ساتھ کھاۓاس میں براکیا ہے اچھی بات ہے اس سے محبت بڑھتی ہے برٕ بات کونسی مشکل میں ہو تم اتنی اچھی تو ہے ہادیہ قدر کیا کروقس کی قسمت والوں کوملتی ہیں اچھی بیویاں وہ اس کےسر چیت لگاکر کھڑی ہوٸی اگر اس کو اپنے ھاتھ سے کھلادوں کو تو تمھاری شان کم نہیں ہوگی اب جاو اپنے کمرے میں وہ اس کی طرف پلٹ کر بولی جی اچھا امی جان جو حکم آپ کا وہ کورنش بجا لایا
ان کے اپنے رو م میں جانے کےبعد اب اپنے روم کی جانب چل پڑا اب یہ کیا نیاڈرامہ ہے تمھارا ہادیہ اب مجھے ہر کسی کو تمھاری وجہ سے جواب دینا ہوگا
تماشہ بناکر رکھ دیا تم نے میری زندگی اب دیکھتا ہو کیا کرتی ہو اب آگے تم کھانا نہ کھ کر پتا نہیں کیا ثابت کرنا چاہتی ہے وہ خود ہمکلام ہوتا ہوا ایک ایک سیڑھیاں چڑھتا ہوا اپنے کمرے کےردوازے پر روکا اور ناک کرنے کے لیے ہاتھ اٹھا یا اور پھر نچیے کرلیا یہ میرا کمرہ ہے میں کیوں ناک کرنے لگا دماغ خراب کردیا ہے اس لڑکی نے میرا پاگل ہو جاوگا میں کس دن وہ سوچ کر ایک دم سے روم میں داخل ہوا
کمرہ خالی تھا وہ اس کو بے تابی سے تلاش کرنےلگا اس نے پہلے ڈریسنگ رو م دیکھا پھر واش روم میں دیکھا اب اپنےپلانٹ والے ایریا میں آیا تو وہاس کو وہاں بیٹھی نظر آٸی وہ سر نٕچے کیے گلاب کے پلانٹ کے پاس بیٹھی تھی اس کے بھاری بوٹوں کی آواز سے اس نے سر اٹھا کر علی کو دیکھا
کیا کررہی ہوتم میرے پلانٹ ایریا میں وہ اس کےسر پر سوار ہوکربولا اور یہ تم نے کھانا کیوں نے کھایا کیا ثابت کرنا چاہتی تم پر بہت ظلم ہورہا ہے تم پر
تم آج صدف کے ساتھ تھے اتنی دیر تک اس نے نم لہجے میں پوچھا تم کو اس سے مطلب میں جہاں بھی جاو تم کون ہوتی ہو پوچھنے والی میں نے تم کو کچھ باتیں شام میں کلٸیر کردی تھی شاید تم تمھاری کھوپڑی میں نہیں بیٹھی تو دماغ کھول کر سنو میری تم مجھے سے کوٸی سوال نہیں کرسکتی میں جب جہاں مرضی آو جہاں مرضی جاو اور آج کے بعد یہ تم مجھٕے تم تم مت بولنا آپ بولا کرو میں صدف کے ساتھ جاو یا جس مرضی کے ساتھ جاو تمھیں میں نے یہ اخیتار نہیں دیا ماٸنڈ اٹ وہ بول کرلمبےلمبے قدم لے کر کمرے میں چلا گیا اور واش روم میں بند ہوگیا
ا س کے جانے بعد ہادیہ آسمان کی طرف دیکھ کر اپنے آنسو اپنے اندر اتارنے لگی مرے مرے قدموں سے کمرے میں آگی اور صوفے پر سمٹ کر سوگی

   0
0 Comments